اتوار, دسمبر 22, 2024
اشتہار

ٹی بی کا خاتمہ، حکومت نے نئی حکمتِ عملی مرتب کرلی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے کہا ہے کہ ٹی بی کے خاتمے کے لیے حکومت نے مربوط حکمتِ عملی مرتب کرلی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ حکومت ٹی بی کے خاتمے کے لیے نجی شعبے کو ساتھ لے کر چلے گی، بیماری کے خاتمے کے لیے نئی حکمتِ عملی تیار کرلی کیونکہ ہم ملک سے ٹی بی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ حکومت نےملک سےٹی بی کےخاتمےکاتہیہ کررکھاہے، ٹی بی پر قابو پانےکے لیے دہلیزپرتشخیص کی سہولت فراہم کررہےہیں، ملک میں ٹی بی کے سالانہ 5لاکھ کیسز سامنےآتےہیں۔

- Advertisement -

مزید پڑھیں: ٹی بی کی تشخیص کا آسان طریقہ دریافت، ہزاروں‌ بچوں کی زندگی محفوظ

وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ حکومت سالانہ 3لاکھ مریضوں کوٹی بی کاعلاج فراہم کرتی ہے،  ٹی بی اب قابل علاج مرض ہے، ملک میں تشخیص وعلاج کےمراکز بھی موجودہیں جہاں مریضوں کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ رواں سال عوام کوشعبہ صحت میں نمایاں بہتری نظرآئےگی، اسلام آبادکوخطےکاماڈل ہیلتھ سٹی بنائیں گے۔

یونی سیف کی رپورٹ

عالمی ادارہ صحت یونی سیف کی جانب سے گزشتہ برس تپ دق سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان ٹی بی کا شکار دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں ہر سال 70 ہزار افراد بیماری کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ٹی بی کا شکار پانچواں بڑا ملک

ٹی بی ایک ایسا مرض ہے جو پھیپھڑوں پر اثرانداز ہوتا ہے اور ہوا کے ذریعے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال لگ بھگ 2 لاکھ 40 ہزار افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں جن میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔

ٹی بی کیسے کا مرض لاحق ہوسکتا ہے؟

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غربت، غذائی کمی، گندے گھروں میں رہنا اور صفائی کا انتظام نہ ہونا ٹی بی سمیت بہت سی بیماریوں کا آسان شکار بنا دیتا ہے۔

اسی طرح پہلے سے مختلف امراض جیسے ایڈز یا ذیابیطس کا شکار ہونا، اور طویل عرصے تک تمباکو نوشی اور شراب نوشی کا استعمال بھی اس مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔

ٹی بی کی علامات

دو ہفتے سے زیادہ کھانسی یا بخار

بہت زیادہ تھکاوٹ

رات کو پسینہ آنا

بھوک اور وزن کی کمی

کھانسی میں خون آنا

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علامات پر فوری توجہ دے کر ابتدائی مرحلے میں مرض کی تشخیص کی جاسکتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں